دور دراز

( دُور دَراز )
{ دُور + دَراز }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت 'دور' کے ساتھ فارسی سے اس کا مترادف بطور تابع مہمل لگا کر مرکب تکراری بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بہت دور، کالے کوسوں، آنکھوں سے اوجھل، حدنظر سے دور۔
"ترجموں کے ذریعہ دور دراز کی زبانوں نے ایک دوسرے سے مل کر سنگم بنائے ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، ترجمہ : روایت اور فن )
٢ - بعید از قیاس، پیچیدہ، الجھی ہوئی۔
 تو اور آرایش خم کا کل میں اور اندیشہ ہائے دور دراز      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ١٧٢ )
  • Far
  • very distant;  long