ابال

( اُبال )
{ اُبال }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے دو الفاظ 'اد' اور 'ولن' کے مرکب سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٧٧١ء، کو 'ہشت بہشت" میں استعمال کیا گیا۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
جمع   : اُبال [اُبال]
جمع غیر ندائی   : اُبالوں [اُبا + لوں (و مجہول)]
١ - کھدبداکر اوپر اٹھنے کی کیفیت جو ابالنے یا ابلنے سے پیدا ہو، پک کر جوش کھانے کی صورت، کھدبدی (عموماً دودھ، پانی وغیرہ کے لیے مستعمل)۔
"جب ابال آ گیا اور رنگ کٹ گیا تو چھان کر عرق میں چاول نچوڑ کر ڈال دیے"۔      ( ١٨٢٨ء، مراۃ العروس، ٢٠٦ )
٢ - کف، پھین۔
"وہ اس میں ابال اور جھاگ آتے ہیں، بس دیکھا کیجیے۔"      ( ١٩٣٥ء، خادم، ١٦٤ )
٣ - [ مجازا ]  (کسی کیفیت یا جذبے وغیرہ کا) ابھار، جوش، ولولہ، شدت، وفور۔
"کبھی جی میں ایسا ابال آتا ہے کہ دیوار سے سر پٹک دوں۔"      ( ١٩٣٣ء، روحانی شادی، ٣٧ )
  • ebullition
  • boiling;  swelling with anger or rage;  anger
  • rage
  • burst of passion