دور افتادہ

( دُور اُفْتادَہ )
{ دُور + اُف + تا + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ اسم صفت 'دور' کے ساتھ مصدر 'افتادن' سے حالیہ تمام 'اُفْتادہ' لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩١٨ء کو "انگوٹھی کا راز" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دور دراز مقام پر، شہری آبادی سے دور۔
"اگر اس میں شہری طرز کی دور افتادہ بستیاں بھی شامل کر لی جائیں تو یہ تعداد تین گنی ہو جائے گی۔"      ( ١٩٨٠ء، ماہ و روز، ٦٥ )
٢ - دور، بچھڑا ہوا، غریب الوطن۔
"ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا دور افتادہ بچوں میں ان کی جان اٹکی ہوئی ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، آنکھیں ترستیاں ہیں، ٣٣ح )