فارسی زبان سے اسم صفت 'دور' کے ساتھ حرف جار 'از' لگا کر 'کردن' مصدر سے حاصل مصدر 'کار' لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو "تہذیب الایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔
"شعر میں نہایت بھونڈی اور بچگانہ تک بندی کے انداز میں دو الگ الگ دور ازکار باتیں کہی گئی ہیں۔"
( ١٩٨٣ء، بت خانہ شکستم من، ٨١ )
٢ - ناقابل یقین۔
"اگر اردو لٹریچر کی ترقی کا خیال ایسا ہی دور ازکار خیال ہے . تو یہ بحث پیش از وقت بلکہ ناوقت ہو گی۔"
( ١٨٩٣ء، مقدمۂ شعر و شاعری، ١١٥ )
٣ - موضوع سے ہٹ کر، لا تعلق۔
"اس خاموشی کا کوئی سبب دور ازکار نہ خیال کریں۔" "ان کی زبان . بھاری اور بوجھل لغات، دور ازکار تشبیہات و استعارات سے پاک ہے۔"
( ١٨٧٦ء، تہذیب الاخلاق، ٦١٩:٢ )( ١٩٨٦ء، اردو گیت، ٤٧ )
٤ - مہمل، بے سروپا، بے بنیاد۔
"اس مطلب سے کلام کو ہٹا کر اس کی دور ازکار تاویلوں کی قطعاً جرأت نہیں کر سکتا۔"
( ١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، عبقات، ٢١٥ )