دور جام

( دَورِ جام )
{ دَو (و لین) + رے + جام }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'دور' بطور مضاف استعمال ہوا ہے۔ اس کے ساتھ فارسی زبان سے اسم جامد 'جام' بطور مضاف الیہ استعمال کیا گیا ہے اس طرح یہ مرکب اضافی ہے۔ اردو میں ١٨٦٩ء کو غالب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جام شراب، شراب کا پیالہ۔
 یہ دور جام، یہ غم خانۂ جہاں یہ رات کہاں چراغ جلاتے ہیں لوگ اے ساقی      ( ١٩٣٨ء، روح کائنات، ١٠٣ )