دور آلام

( دَورِ آلام )
{ دَو (و لین) + رے + آ + لام }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ عربی سے اسم مشتق 'دور' کے ساتھ عربی ہی سے اسم مشتق 'الم' کی جمع 'آلام' لگا کر مرکب بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٨٣ء کو "حصار انا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - مصائب اور تنگی کا زمانہ۔
 دور آلام محبت کیا ہے دور ہستی سے گزر جاؤں گا      ( ١٩٨٣ء، حصار انا، ١٤٦ )