دور آسمانی

( دَورِ آسْمانی )
{ دَو (و لین) + رے + آس + ما + نی }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق 'دور' کے ساتھ فارسی زبان سے اسم جامد 'آسمان' اور 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگا کر مرکب توصیفی بنایا ہے۔ 'دور' موصوف اور 'آسمانی' صفت ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩٧٨ء کو "چار بتیسہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گردش زمانہ۔
 دنیا دے اس انقلاب اندر دور آسمانی دے عتاب اندر      ( ١٩٧٨ء، چار بتیسہ، ١٢٥ )