دور اخیر

( دَورِ اَخِیر )
{ دَو (و لین) + رے + اَخِیر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'دور' بطور موصوف استعمال ہوا ہے۔ اور اس کے ساتھ 'اخیر' عربی سے اسم فاعل بطور صفت لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٩٢٩ء کو "مطلع الانوار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف زماں ( مذکر - واحد )
١ - آخری زمانہ؛ (مجازاً) عمر کی آخری منزل۔
 راجہ کی زندگی کا بھی دور اخیر تھا کیف شباب کا تھا اترنا ہوا خمار      ( ١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٨٥ )