دنیا دار

( دُنْیا دار )
{ دُن + یا + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'دنیا' کے ساتھ فارسی زبان سے مصدر 'داشتن' سے فعل امر 'دار' بطور اسم فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - دنیوی تعلقات میں گھرا ہوا، دین دار کا نقیض۔
"وہ بڑا باعمل آدمی ہوتا ہے . وہ تو اچھے معنوں میں دنیا دار ہوتا ہے۔"      ( ١٩٨٥ء، صدا کر چلے، ٣١٥ )
٢ - مال و دولت پر جان دینے والا، کائیاں، ظاہری اخلاق برتنے والا، چالاک شخص۔
"ابھی ڈرائنگ روم میں . بے مقصد مہمل باتوں پر گھاگ دنیا دار کی طرح یوں قہقہے لگا رہی تھی جیسے واقعی محفوظ ہو رہی ہو۔"      ( ١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٦ )
  • worldly
  • worldly-minded