استصلاح

( اِسْتِصْلاح )
{ اِس + تِس + لاح }
( عربی )

تفصیلات


صلح  اِصْلاح  اِسْتِصْلاح

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٧٥ء کو "نو طرز مرصع" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - (لفظاً) درستی، درستی چاہنا، (مراداً) : (نظم و نثر کی اصلاح لینا یا دینا)
"میں نے . استصلاح اشعار میں امتثال امر کیا ہے۔"      ( ١٨٦١ء، غالب کی نادر تحریریں، ٣٩ )
٢ - [ طب ]  ضرر کا تدارک، خرابی کی اصلاح۔
"بعضے استصلاح ہیں کہ ایک ڈرام کی خوراک میں ٹرین ٹین دیا کرنا۔"      ( ١٨٦٠ء، نسخہ عمل طب، ٣٩ )
٣ - صلاح لینا، مشورہ کرنا۔
"اگر یہ ممکن ہو کہ مجسٹریٹ سے استصلاح کر سکے تو لازم ہے کہ وہ ایسا کرے۔"      ( ١٨٩٨ء، مجموعۂ ضابطۂ فوجداری جدید، ٥١ )
  • asking a loan
  • borrowing;  using a word metaphorically;  metaphor
  • figure