دوپٹا

( دوپَٹّا )
{ دو (و مجہول) + پَٹ + ٹا }

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم صفت 'دو' کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم 'پٹ' لگا کر 'الف' بطور لاحقۂ کیفیت لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - عورتوں کی ایک طرح کی اوڑھنی، چادر۔
 جو میرے سر سے دوپٹہ نہ ہٹنے دیتا تھا اسے بھی رنج نہیں میری بے ردائی کا      ( ١٩٧٧ء، خوشبو، ١٣٠ )
٢ - وہ چادر جو مرد کمر میں باندھتے یا کندھوں پر ڈالتے ہیں۔
"حافظ جی کے پاس جاتا ہے تو انگرکھا اور دوپٹہ اتار کر رکھ جا۔"      ( ١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٦٩ )
٣ - پگڑی، پٹکا۔
"شاہ موصوف . بانکوں کی طرح دوپٹا سر پر ٹیڑھا ہی باندھتے تھے۔"      ( ١٨٨٠ء، آب حیات، ١١٣ )