کڑا پن

( کَڑا پَن )
{ کَڑا + پَن }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کڑا' کے بعد ہندی زبان سے ماخوذ لفظ 'پن' بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٢٣ء کو "مختصر کہانیاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - سختی، کراراپن، صلابت (نرمی کا نقیض)۔
"مذہبی مضامین میں کڑا پن مالہُ و ماعلیہ میں بیباکی بھی ہے اور سخت گیری بھی۔"      ( ١٩٨٦ء، نیاز فتحپوری شخصیت اور فکر و فن، ٣١٦ )
٢ - تیز مزاجی
 دبانے لگا اوٹھتا جو بن کسی کا اٹھانے لگا دل کڑا پن کسی کا      ( ١٨٨٨ء، مضمون ہائے دلکش، ٣٠ )
٣ - دلیری، شجاعت، بہادری۔
 کِس کڑے پن سے سرِ شوریدہ کٹواتے ہیں ہم وقتِ آخر ہے وہی اپنا تہہِ خنجر مزاج      ( ١٩٠٧ء، دفتر خیال، ٣٧ )
٤ - تیزی، تندی، بے رحمی، غصہ، تیہا۔
"اس موئے کمیدان نے . میرا سارا گہنا اتار لیا، میرے چھڑے بڑے کڑے پن سے اتار لیے۔"      ( ١٨٨٨ء، طلسم ہوش رُبا (انتخاب)، ٢٧٢:٣ )
  • hardness
  • stiffness firmness;  toughness;  rigidity