کڑوا پانی

( کَڑْوا پانی )
{ کَڑ + وا + پا + نی }

تفصیلات


سنسکرت زبان سے ماخوذ اسم 'کڑوا' بطور صفت کے بعد ہندی زبان سے ماخوذ اسم 'پانی' بطور موصوف ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں عربی رسم الخط کے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٩٨٩ء کو "روزنامہ جنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ مجازا ]  حاضری کا کھانا جو مردے کے دفن کرنے کے بعد کسی قریبی رشتہ دار یا دوست کے یہاں سے آتا ہے۔
"مردہ کو دفن کر کے آتے ہیں تو قریب یا آشنا کے گھر سے کھانا آتا ہے۔ دہلی میں اس کو حاضری کہتے ہیں اور دیہاتی اور قصباتی اس کو کڑوا پانی کہتے ہیں۔"      ( ١٩٨٩ء، جنگ، کراچی، ١١ اکتوبر، ٨ )
٢ - [ کنایۃ ]  شراب۔ (جامع اللغات)
٣ - [ کاشت کاری ]  وہ پانی جس میں نمک کا جز زیادہ ہو اور آب پاشی کے کام نہ آئے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 162:6)