کٹوانا

( کَٹْوانا )
{ کَٹ + وا + نا }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور 'فعل متعدی' استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - قلم کروانا، قطع کرانا۔
 کوچے کٹوا کے وہ چنوا دیں اوسے جیتے جی قید خانے سے نکالے جو گرفتار قدم      ( ١٨٦٨ء، دیوانِ شرف، ١٤٩ )
٢ - کاٹ کھایا جانا۔
"کتوں سے پیچھا چھڑانے میں اپنے کو کٹوا لینا ہوشیاری نہیں ہے۔"      ( ١٩٦١ء، سراج الدولہ، ٢٨ )
٣ - گزر بسر کرانا، بیتوانا۔
"ماضی کی یادیں اس کی رات کٹوانے کے لیے پاس آبیٹھی تھیں۔"      ( ١٩٦٢ء، آنگن، ٨ )