کٹائی

( کَٹائی )
{ کَٹا + ای }
( پراکرت )

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٤ء کو "مفید الاجسام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - کسی شے کو کاٹنے یا اس کے کٹنے کا عمل (جیسے: زمین کی کٹائی، تراش کاٹ، پہاڑ کی کٹائی، درختوں کی کٹائی، کسی دھات کی کٹائی وغیرہ) کاٹنا۔
"سپاہیوں کی وردیوں کا کپڑا اور سلائی کٹائی بہت اچھی تھی۔"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا، ٣٦٣ )
٢ - (بیل، بوٹے وغیرہ بنانے کے لیے) پتھر یا دھات وغیرہ کی ترشائی۔
"چرخی کی کٹائی والے شیشے مذکورہ بالا آرائش تک محدود نہ تھے۔"      ( ١٩٢٤ء، مسلمانوں کے فنون، عنیات اللہ، ٣٣٢ )
٣ - [ کاشت کاری ]  کھیت سے فصل کاٹی جانے کا کام، فصل وغیرہ کاٹنا، فصل کاٹے جانے کا عمل۔
"کٹائی شروع ہونا چاہیے فصل تیار ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٨١ )
٤ - کاٹنے کی اجرت یا معاوضہ۔
 جو کچھ پڑے کی کٹائی ڈھلائی میں حاضر قرار بر کف آزاد گان نگیر دمال      ( ١٨٧٣ء، کلیات قدر، ٦٧ )
٥ - بھٹ کٹیّا، ایک بوٹی، کٹاون۔
"چھوٹی کٹائی کا ضماد بھی نکسیر کو بند کر دیتا ہے۔"      ( ١٩٣٦ء، شرح اسباب (ترجمہ)، ١٧٧:٢ )