لب شیریں

( لَبِ شِیرِیں )
{ لَبے + شی + رِیں }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی صفت 'شیریں' لگانے سے مرکب توصیفی 'لب شیریں' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور "مصباح التعرف" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ تصوف ]  کلام بے واسطہ بشرط ادراک اور شعور کے۔ (ماخوذ: مصباح التعرف، 213)
٢ - میٹھے ہونٹ، شیریں لب، (کنایۃ) معشوق کے ہونٹ۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)۔
٣ - مراد، شیریں، بیانی۔ (پلیٹس، فرہنگ آصفیہ، جامع اللغات)