لب لعلیں

( لَبِ لَعْلِیں )
{ لَبے + لَع + لِیں }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی اسم 'لعل' کے ساتھ 'ین' بطور لاحقۂ صفت و نسبت لگانے سے مرکب توصیفی 'لب لعلیں' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٨٧٨ء کو "سخن بے مثال" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لعل جیسے ہونٹ، سرخ ہونٹ۔
 میرے محبوب، خدا کے لیے افسردہ نہ ہو لب لعلیں سے تبسم کی امانت مت چھین      ( ١٩٨٧ء، تذکرۂ شعرائے بدایوں (اظہر) ٩٣:١ )