لاحق

( لاحِق )
{ لا + حِق }
( عربی )

تفصیلات


لحق  لاحِق

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے صفت اور گا ہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٩ء کو "کلیات جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع   : لواحِق [لوا (و مجہول) + حِق]
جمع استثنائی   : لواحِقِین [لوا (و مجہول) + حِقِین]
جمع غیر ندائی   : لواحِقوں [لوا (و مجہول) + حِقوں (و مجہول)]
١ - پیچھے سے آکر ملنے والا، بعد میں آنے والا (سابق کی ضد)
 ہے تیرا اول و آخر مطابق نہ تیرے ساتھ لاحق ہے نہ سابق      ( ١٩١١ء، کلیات اسمعیل، ٨ )
٢ - چسپیدہ، وابستہ، چمٹا ہوا، پیچھے لگا ہوا، عارض۔
"ادیب نے ہر وقت اور ہر دور میں یکجہتی کو لاحق خطروں کی نشاندہی کی ہے۔"      ( ١٩٨٢ء، قومی یکجہتی میں ادب کا کردار، ٨٥ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - آگے پیچھے، سیاق و سباق، لاحق و سابق۔
"اس کے ساتھ تقریر کے لاحق و سابق پر نظر ڈالی جائے۔"      ( ١٩٧٥ء، متحدہ قومیت اور اسلام، ٢٠ )
٢ - [ قواعد ]  وہ لفظ جو کسی لفظ کے شروع یا بعد میں درج ہو لاحقہ یا سابقہ۔ (پلیٹس، جامع اللغات)
٣ - [ شاعری ]  ایک شعری صنعت، تجنیس کی نویں قسم۔
"جو صنعتیں استعمال کی گئیں ہیں وہ یہ ہیں . ارصاد، رجوع، لاحق، تضاد . توشیح وغیرہ۔"      ( ١٩٧٩ء، نساخ (حیات و تصانیف)، ٢٠٦ )
٤ - [ فقہ ]  اس شخص کو کہتے ہیں جس کی امام کے ساتھ (نماز میں) شریک ہونے کے بعد یا شریک ہونے سے پہلے ایک یا کئی رکعتیں جاتی رہی ہوں۔
"لاحق اپنی چُھوٹی ہوئی نماز کو کس وقت اور کس طرح پوری کرے۔"      ( ١٩٥٣ء، کفایت اللہ (مفتی)، تعلیم الاسلام، ٤٤:٣ )
  • پَیْوَسْتَہ