لب جام

( لَبِ جام )
{ لَبے + جام }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی اسم 'جام' لگا کر مرکب اضافی 'لب جام' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پیالے کا کنارا۔
 ساقی ترے میکشں ہیں وہ مستی میں بھی ہشیار جو خندۂ مینا و لب جام سے چونکے      ( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٩٢:١ )