لب کشا

( لَب کُشا )
{ لَب + کُشا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشادن' سے صفت فاعلی 'کشا' لگا کر مرکب 'لب کشا' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٤ء کو "بانگ درا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - لب کشائی کرنے والا، اظہار خیال کرنے والا۔
"الاؤ کے گرد دائرہ تنگ ہونا شروع ہو گیا کہ قصہ خواں لب کشا ہوا تھا۔"      ( ١٩٩٢ء، اردو، کراچی، اپریل تا جون، ١٤٧ )