لب گور

( لَبِ گور )
{ لَبے + گور (و مجہول) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر ہندی اسم 'گور' لگا کر مرکب اضافی 'لب گور' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٣٢ء کو "دیوان رند" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مرنے کے قریب۔
"عصمت نے . ایک بظاہر لب گور کردار کو زندگی و توانائی کا مرقع بنایا ہے۔"      ( ١٩٩٢ء، قومی زبان، کراچی، جولائی، ٦١ )