لب و رخسار

( لَب و رُخْسار )
{ لَبو (و مجہول) + رُخ + سار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے آخر پر 'و' بطور حرف عطف لگا کر فارسی اسم 'رخسار' لگا کر مرکب عطفی 'لب و رخسار' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٥٢ء کو "دست صبا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - گال اور ہونٹ، مراد: معشوق کا چہرہ۔
"فن کے پس منظر میں جہاں "لب و رخسار کی نرم و نازک چاندنی" گیسوؤں کے خنک سائے، نغموں اور "عشق و مستی" میں "انفرادیت" کچھ عرصے کے لیے کائنات کا دکھ درد بھلا دیتی ہے۔"      ( ١٩٥٩ء، نبض دوراں، ١٤ )