لب گویا

( لَبِ گویا )
{ لَبے + گو (و مجہول) + یا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لب' کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر فارسی صفت 'گویا' لگا کر مرکب توصیفی 'لب گویا' اردو میں بطور ١٨٥٤ء کو "دیوان ذوق" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بولنے والا ہونٹ، (مجازاً) قوت گویائی، نطق۔
 لب گویا عذاب جاں ہے فراز جو بھی کہنا ہو سوچ کر کہنا      ( ١٩٨٩ء، کلیات احمد فراز، ١٤٩ )