لالہ زار

( لالَہ زار )
{ لا + لَہ + زار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'لالہ' کے ساتھ 'زار' بطور 'علامت ظرفیت' لگانے سے مرکب 'لالہ زار' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٧٨ء کو "کلیات غواصی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - لالے کے پھولوں کا کھیت، باغ، گلزار۔
 یہ تن مرا ابھی زخموں سے لالہ زار نہیں ستم کرو کہ ابھی میں ستم شعار نہیں      ( ١٩٨٨ء، مرج البحرین، ٨٦ )