سنگ بستہ

( سَنْگ بَسْتَہ )
{ سَنْگ (ن غنہ) + بَس + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم 'سنگ' بطور موصوف کے ساتھ فارسی مصدر 'بستن' سے صیغہ ماضی مطلق واحد غائب 'بست' میں 'ہ' بطور لاحقہ نسبت کے اضافے سے 'بستہ' بطور اسم صفت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور ١٩٣٧ء کو "اصولِ معاشیات (ترجمہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - پتھر کا بنا ہوا، پتھروں سے روکا ہوا۔
"مسلمان صوبہ داروں ہی نے بلند، سنگ بستہ پُشتے بنوائے تاکہ برسات میں آمد و رفت جاری رہے۔"      ( ١٩٥٣ء، تاریخ مسلمانانِ پاکستان و بھارت، ٢١٩:١ )
٢ - [ مجازا ]  پتھر کی مانند سخت، ظالم، بے رحم۔
"میری مراد اس شعری کردار سے ہے . جو اس سنگ بستہ جہاں میں بے سبب کسی چارہ گرکی آمد کا متمنی ہے۔"      ( ١٩٨٨ء، قومی زبان، کراچی، اپریل، ٧١ )