سنگ ساری

( سَنْگ ساری )
{ سَنْگ (ن غنہ) + سا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے مرکبِ توصیفی 'سنگ سار' کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت 'ی' بطور لاحقہ کیفیت بڑھانے سے 'سنگ ساری' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور ١٧٣٩ء کو "کلیاتِ سراج" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پتھر سے مارنا، پتھر سے مار کر مار ڈالنا، وہ سزا جو آدمی کو پتھر مار کر دی جائے۔
 فراز اپنا مقدر سنگساری ہمیں اس عہد کے آئینہ گرہیں      ( ١٩٨٦ء، بے آواز گلی کوچوں میں، ٢٠ )