بدستور

( بَدَسْتُور )
{ بَدَس + تُور }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم اور حرف جار سے مرکب ہے۔ فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - حسب معمول، سابق کی طرح، جوں کا توں، پہلے کی طرح۔
"شام کو بخار ذرا ہلکا ہوا مگر پھوڑے کی تکلیف بدستور تھی۔"      ( ١٩٠٥ء، صبح زندگی، ٢١١ )