سند جواز

( سَنَدِ جَواز )
{ سَنَدے + جَواز }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مرکب توصیفی ہے۔ عربی سے مشتق اسم 'سند' بطور موصوف کے ساتھ کسرہ صفت لگا کر عربی ہی سے مشتق اسم 'جواز' بطور صفت ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٧٦ء کو "اقبال، شخصیت اور شاعری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - ثبوت، مہر، جائز ہونے کا سرٹیفکیٹ۔
"ہر مزید کوشش ابتدائی کوشش کے لیے ایک سندِ جواز ہے۔"      ( ١٩٧٦ء، اقبال، شخصیت اور شاعری، ٧١ )