سنگھاڑا

( سِنْگھاڑا )
{ سِن (ن مغنونہ) + گھا + ڑا }
( سنسکرت )

تفصیلات


شرنگاٹک  سِنْگھاڑا

سنسکرت الاصل لفظ 'شرنگاٹک' سے ماخوذ 'سنگھاڑا' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٩٥ء کو "فرسنامۂ رنگین" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : سِنْگھاڑے [سِن (ن مغنونہ) + گھا + ڑے]
جمع   : سِنْگھاڑے [سِن (ن مغنونہ) + گھا + ڑے]
جمع غیر ندائی   : سِنْگھاڑوں [سِن (ن مغنونہ) + گھا + ڑوں (و مجہول)]
١ - ایک تکونا پھل جس کے کونے کانٹے کی شکل کے ہوتے ہیں، اس کا پودا تالاب میں پیدا ہوتا ہے، اس کا چھلکا سخت ہوتا ہے، خام ہونے کی صورت میں سبز ہوتا ہے اور پک جانے کے بعد پوست سیاہ ہو جاتا ہے۔ اس کے اندر سفید مغز ہوتا ہے۔
"سنگھاڑے باریک پیس لیں۔"      ( ١٩٨٥ء، سعدیہ کا دسترخوان، ١٦٥ )
٢ - تکِونی شکل میں لپٹا ہوا رومال۔ (نوراللغات)
٣ - مثلث کی شکل میں بنائے گئے نقش و نگار جو عورتیں ریشم یا دھاگے سے کپڑے پر بناتی ہیں۔ (نوراللغات)
٤ - تکونا گوشہ (زمین کے لیے مخصوص)، سموسہ۔
"اردو بازار کے سنگھاڑے میں کچھ دوکاندار اٹھ آئے تھے۔"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، نومبر، )
٥ - [ صرافی ]  تین روپے۔ (مہذب اللغات، اردو قانونی ڈکشنری)
٦ - ایک مچھلی جس کے جسم میں کانٹے یک جا ہوتے ہیں جس کو کنگی کہتے ہیں پکانے کے بعد اسے آسانی سے علیحدہ کیا جاسکتا ہے۔
"منگلا جھیل میں مہاشیر مچھلی بہ افراط ہوتی ہے اس کے علاوہ روہو، موری، سنگھاڑا ملی یا لانچی اور عام کارپ شکار کے لیے موجود ہیں۔"      ( ١٩٧٣ء، جدید سائنس، دسمبر، ٣٠ )
٧ - گلہری کی شکل اور اُس سے نسبتاً بڑا خار دار جانور۔
"دکھی جنگلات کے ریچھوں، سنگھاڑا اور لومڑیوں نے رونا پیٹنا ڈال رکھا تھا۔"      ( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ٢٢٣ )
  • The water-chestnut
  • root of the esculent water-lily
  • Trapa bispinosa;  a kind of pastry
  • a triangular puff (of minced meat);  a handkerchief
  • or shawl
  • folded diagonally;  anything triangular (as a piece of land)