سننا

( سُنْنا )
{ سُن + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


شرنٹر  سُن  سُنْنا

سنسکرت الاصل لفظ 'شرنٹر' سے ماخوذ 'سن' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' بڑھانے سے مصدر 'نا' بڑھانے سے 'سننا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٤٢١ء کو "شکار نامہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - کانوں سے کسی آواز کو معلوم و محسوس کرنا۔
 بچے نیند میں غافل ہو گئے لوری سنتے سنتے سو گئے      ( ١٩٢١ء، مطلع انوار، ٩٤ )
٢ - بُرا بھلا سننا۔ طعن و طنز سہنا۔
 کیا سنے میری فرشتوں کے نہیں لیتا سلام خوبروؤں نے بگاڑی ہے یہ عادت دل کی      ( ١٨٩٧ء، خانۂ خمار، ٩٤ )
٣ - توجہ دینا، دھیان دینا، کان دھرنا، سمجھ لینا۔
"وہ اپنی ہی رٹ لگائے جائیں گے کسی کی سنیں گے نہیں۔"      ( ١٩٣٣ء، میرے بہترین افسانے، ٢٧ )
٤ - مقدمے کی سماعت کرنا۔ (نوراللغات)
٥ - گانا یا شعر سننا۔
 شاگرد ہوئے ہیں ہم بھی اس کے کچھ ہم کو کچھ اس کو چل کے سنیے      ( ١٨٨٧ء، اختر (واجد علی شاہ)، نوراللغات، ٢٩٩:٣ )
  • To hear
  • to listen
  • to hearken
  • to heed
  • mind
  • attend to
  • observe;  to hear abuse
  • to be abused