سنوارنا

( سَنْوارنا )
{ سَن (ن مغنونہ) + وار + نا }
( ہندی )

تفصیلات


سَنْوار  سَنْوارنا

ہندی سے اردو میں دخیل اسم 'سنوار' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' بڑھانے سے 'سنوارنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل متعدی
١ - درست کرنا، اصلاح کرنا، مہذب بنانا، راہ پرلانا۔
 بگڑے کاموں کو تہمارے حق سنوارے گا یقیں جیسے تم بگڑے مریضوں کو سنوارے ڈاکٹر      ( ١٩١٤ء، گلزار بادشاہ، ١٤٥ )
٢ - ترتیب دینا؛ سلیقے سے لگانا؛ سجانا۔
 نگارد ہر کی زلفیں سنوارنیں والے کہاں گئے غمِ دوراں پکارنے والے      ( ١٩٨١ء، ماجرا، ١١١ )
٣ - آراستہ کرنا، زیب و زینت دینا۔
 زندگی یہ تو نہیں تجھ کو سنوارا بھی نہ ہو کچھ نہ کچھ ہم نے ترا قرض اتارا ہی نہ ہو      ( ١٩٧٨ء، جاں نثار، سکوتِ شب، ٦٠ )
  • To prepare
  • to construct;  to dress
  • decorate
  • adorn
  • deck;  to arrange
  • methodize
  • regulate
  • rectify
  • correct
  • mend
  • improve