سنور

( سَنْوَر )
{ سَن (ن مغنونہ) + وَر }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی سے اردو میں دخیل اسم صفت ہے اور سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - سنور جانا، سجاوٹ، آرایش، سنورنا سے ماخوذ (تراکیب میں مستعمل)۔
 اسی کام بدلے حرم کے بِھتر لجا کر دکھایا سبوں کو سنور      ( ١٦٥٧ء، گلشنِ عشق، ٣٠ )
٢ - سجا ہوا، آراستہ پیراستہ، مُزین، مہذب۔
 کہ جس شاہ کی شاعراں وصف کر گذر گئے ہیں رکھ کارنامے سنور      ( ١٦٥٧ء، گلشنِ عشق، ٣٠ )
٣ - درست ہونا؛ ترتیب سے لگنا؛ مہذب، لائق؛ اچھی حالت میں ہونا؛ بحال ہونا؛ مضبوط ہونا، مستحکم ہونا۔ (جامع اللغات)