بخیر و عافیت

( بَخَیر و عافِیَت )
{ بَخَے (ی لین) + رو (و مجہول) + عا + فِیَت }

تفصیلات


عربی اسما پر مشتمل مرکب عطفی 'خیر و عافیت' کے ساتھ فارسی حرف جار 'ب' بطور سابقہ لگنے سے 'بخیر و عافیت' مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء میں "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - سلامتی اور اطمینان کے ساتھ، سکون اور تندرستی کے ساتھ۔
"ہم لوگ یہاں بخیر و عافیت اور آپ کی خیر و عافیت خداوند کریم سے نیک مطلوب ہیں۔"      ( ١٩٢٩ء، تسہیل القواعد، ضمیمہ، ٢٧ )