سنورنا

( سَنْوَرْنا )
{ سَن (ن مغنونہ) + وَر + نا }
( ہندی )

تفصیلات


سَنْوَر  سَنْوَرْنا

ہندی سے اردو میں دخیل اسم صفت 'سنور' کے ساتھ اردو قاعدے کے تحت علامتِ مصدر 'نا' بڑھانے سے 'سنورنا' حاصل ہوا۔ اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے اور ١٤٣٥ء کو "کدم راؤ پدم راؤ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - آراستہ ہونا، بننا، سِنگرنا۔
 سنورنے سے بھی اچھا ہے بگڑنا حسن والوں کا شکن آتی جبیں پر زینت لوح جبیں ہو کر      ( ١٩٨٣ء، سرمایۂ تغزل، ٦٢ )
٢ - سدھرنا، راہ راست پر آنا، نیک چلن ہونا۔
"ایسے بچے بگڑتے زیادہ ہیں اور سنورتے کم ہیں۔"      ( ١٩٨٥ء، طوبٰی، ٦٤٣ )
٣ - درست ہونا، صحیح ہونا۔
"یونہی پکاتے پکاتے ہاتھ سنور جائے گا جو ابھی سے اُن کے پکانے کو نام دھرو گے تو پھر وہ کبھی چولھے پر جاکر قدم بھی نہیں رکھنے کی۔"      ( ١٨٧٤ء، مجالس النساء، ٤١:١ )
  • To be prepared;  to be dressed
  • or decorated
  • o' decked
  • ;  to be arranged;  to suit;  to be arranged;  to suit;  to prosper;  to improve;  to become steady;  to recover
  • to come right again