دہ خدا

( دِہ خُدا )
{ دِہ + خُدا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دِہ' کے ساتھ فارسی سے اسم جامد 'خدا' لگایا گیا ہے۔ اصل میں یہ 'خداے دِہ' مرکب اضافی کی تقلیب ہے۔ اردو میں ١٩٣٥ء کو "بال جبریل" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - زمیندار۔
 دِہ خدایا! یہ زمیں تیری نہیں تیری نہیں! تیرے آبا کی نہیں، تری نہیں میری نہیں!      ( ١٩٣٥ء، بال جبریل، ١٦١ )