دہریا

( دَہْرِیا )
{ دَہ + رِیا }
( عربی )

تفصیلات


دہر  دَہْرِیا

عربی زبان سے اسم مشتق ہے 'دہر' کے ساتھ 'یا' بطور لاحقۂ فاعلی لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : دَہْرِیے [دَہ + رِیے]
جمع   : دَہْرِیے [دَہ + رِیے]
جمع غیر ندائی   : دَہْرِیوں [دَہ + رِیوں (و مجہول)]
١ - خدا کو نہ ماننے والا، ملحد، لامذہب۔
"مذہبی قانون بنانے والوں کی محنت کی داد دینے پر ایک دہریا تک مجبور ہوتا ہے۔"      ( ١٩٢٩ء، بہار عیش، ٢٧ )