دہری

( دَہْری )
{ دَہ + ری }
( عربی )

تفصیلات


دہر  دَہْری

عربی زبان سے اسم مشتق 'دہر' کے ساتھ فارسی قاعدے کے مطابق 'ی' بطور لاحقۂ نبست لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٨٨٨ء کو "ابن الوقت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - خرما کی ایک قسم جس کی کھجوریں بہ آسان کاشت ہوتی ہیں۔
"دہری: . فرمایا ہے اور لکھا ہے کہ یہ قسم دنیا بھر میں ہر جگہ اگ سکتی ہے اسی سے اس کا نام دہری ہوا۔"      ( ١٩٠٧ء، فلاحت النخل، ٤٧ )
صفت نسبتی
١ - فطرت پسند، نیچری، دنیا پرست، بے دین، لامذہب۔
"لامذہب و دہری کی طرف سے سوال حکمت کا پیش ہونا ایسا ہی ہے کہ کوئی شخص فن طب کی حقیقت ہی کا سرے سے منکر ہو۔"      ( ١٩٤٥ء، حکیم الامت، ٧٠ )