صفت مقداری ( مذکر - واحد )
١ - دو تہہ کا۔
"وہ جس نے دوسروں کے سر پر تاج شاہی رکھ دیے ہماری دنیا میں اتنا بھی آرام نہ پاسکا کہ کمبل اس کے واسطے دہرا ہو جائے۔"
( ١٩٣١ء، سیدہ کالال، ٦٤ )
٢ - دوطرح کے۔
دہرے پیکاں ہیں تیر قاتل میں جگہ و دل کا ہے خدا حافظ
( ١٩١٥ء، جان سخن، ٧٧ )
٣ - مختلف اصولوں پر مبنی، قسم قسم کے۔
"بچوں کی تربیت میں اس کو اپنے شہر اور شوہر کے شہر کے دہرے تجربے مدد دیتے ہیں۔"
( ١٩٤١ء، اولاد کی شادی، ٢٥ )
٤ - جھکا ہوا، خمیدہ۔
"آنکھیں نکلی پڑتی تھیں، موا دہرا ہوا جاتا تھا۔"
( ١٩٦٠ء، ماہ نو کراچی، مئی، ٥٠ )
٥ - دگنا، دو چند۔
دونی لذت پاتا ہوں میں دہرا لطف اٹھاتا ہوں میں قندِ مکرر سے بڑھ کر ہے مجھ کو ذکر مکرر تیرا
( ١٩٢٧ء، اعجازِ نوح، ٢ )
٦ - دوہا۔
"خان صاحب . کبھی کبھی . طالب علموں کے کمروں میں بھی آجاتے اور اپنے اقوال سے مستفید فرماتے اور صوفیانہ دہرے وغیرہ سناتے۔"
( ١٩٦٠ء، سرسید احمد خان، ١٠ )
٧ - بعض سروں کی اونچی نیچی ترتیب، ساز سے متعلق۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 155:4)
٨ - سپاری کا ٹکڑا۔ (جامع اللغات؛ نوراللغات)
٩ - پتنگ بازی کا ایک پینچ۔
"پیچ لڑانا، دہرا نکالنا، رخ دینا غرض ہر حرکت بجائے خود ایک غرض شرعی پر مبنی ہے"
( ١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٩، ٥:٤٩ )