دہشت گرد

( دَہْشَت گَرْد )
{ دَہ + شَت + گَرْد }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے اسم جامد 'دہشت' کے ساتھ 'گردیدن' مصدر سے فعل امر 'گرد' بطور لاحقۂ فاعلی لگایا گیا ہے۔ اردو میں ٢ اکتوبر ١٩٨٧ء کو "روز نامہ جنگ، کراچی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - خوف ہراس پھیلانے والا۔
"متعدد دہشت گرد گرفتار بم برآمد کر لیے۔"      ( ١٩٨٧ء، جنگ، کراچی، ٢ اکتوبر، ٢:١ )