بروے کار

( بَرُوے کار )
{ بَرُو + اے + کار }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'رو' کے ساتھ لاحقۂ اضافت 'ے' لگا کر اسم 'کار' لگنے سے 'روے کار' مرکب بنا اور پھر فارسی حرف جار 'ب' بطور سابقہ لگنے سے 'بروے کار' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت اور گاہے بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء میں میر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - عمل میں مشغول، سرگرم عمل، کارفرما۔
 یا یہ فطرت حسن کی ہے جو بروے کار ہے جلوہ افروزی بشوق گرمئی بازار ہے      ( ١٩٣٢ء، نقوش مانی، ٤١ )
متعلق فعل
١ - عملدرآمد میں، میدان عمل میں۔
 کرتا ہے بدسلوکی سبھوں سے یہ بے مدار لاتا ہے روز فتنۂ تازہ بروے کار      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١٣٧٣ )