علم الہیات

( عِلْمِ اِلٰہِیات )
{ عِل + مے + اِلا (ا بشکل مد) + ہِیات }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'علم' کے بعد 'ال' بطور حرف تخصیص کے ساتھ عربی ہی سے اسم 'الٰہی' کے آخر پر 'یات' بطور لاحقۂ جمع لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "مطلع العلوم" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - [ فلسفہ ]  وہ علم جن میں ان امور سے بحث کی جائے جو وجود خارجی یا وجود ذہنی میں مادہ کے محتاج نہ ہوں، وہ علم جس میں ذات باری تعالٰی اور اس کے متعلقات (نفسِ مجرد، عقول وغیرہ) سے بحث کی جاتی ہے۔
"قوانین کی ہر شاخ مع اصول و فروغ کے علم الہیات کا بھی عالمِ اجل اور فاضلِ اکمل ہونا چاہیے۔"      ( ١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ٥٧:٢ )