علم الرجال

( عِلْمُ الرِّجال )
{ عِل + مُر (ا، ل غیر ملفوظ) + رِجال }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'علم' کے بعد 'ال' بطور حرف تخصیص کے ساتھ عربی ہی سے اسم 'رجل' کی جمع 'رجال' لگا کر مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٣ء کو "شخصیت اور فکر و فن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - علم دین کی وہ شاخ جس میں راویانِ حدیث کے سیرت و کردار اور علم و فضل وغیرہ کا تجزیہ کیا جاتا ہے، علم رجال۔
"علم الرجال طلبہ کے لیے یوں بھی بیکار ہے کیونکہ انہیں خود اپنی رائے قائم کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔"      ( ١٩٦٣ء، نیاز فتح پوری، شخصیت اور فکر و فن، ١٠٤ )