علم دار

( عَلَم دار )
{ عَلَم + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عَلَم' کے بعد فارسی مصدر 'داشتن' سے صیغہ امر 'دار' لگانے سے مرکب 'عَلَم دار' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - وہ شخص جو فوج کا جھنڈا لے کر آگے چلے، فوج کا کماندار۔
"شاہی علم کے محافظ کو علم دار بھی کہتے ہیں۔"      ( ١٩٦٠ء، ہندوستان کے عہد وسطٰی کا فوجی نظام، ١٢ )
٢ - حضرت عباس ابن علی کا لقب جو کربلا میں امام حسین کے علمدار تھے۔
"اشرف جہاں بیگم پھر للکاریں . اس پر علم دار کا علم ٹوٹے۔"      ( ١٩٧٨ء، کار جہاں دراز ہے، ١٦٧:١ )