علم بردار

( عَلَم بَرْدار )
{ عَلَم + بَر + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'عَلَم' کے بعد فارسی مصدر 'برداشتن' سے صیغہ امر 'بردار' لگانے سے مرکب 'علم بردار' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٠ء کو "خطبات احمدیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کسی تحریک یا مقصد یا منصوبے کے آگے بڑھانے والا، کسی تحریک یا نظریے کا زبردست حامی، پر چارک۔
"مغربی جدیدیت کے علم بردار اپنی ذات کے خول میں بند اس المیہ سے بھی بے نیاز گزر گئے۔"      ( ١٩٨٦ء، سلسلہ سوالوں کا، ٧٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ شخص جو فوجی نشان یا جھنڈا لے کر چلے؛ مراد: حضرت عباس جو معرکہ کربلا میں فوج حسینی کے علم بردار تھے۔
"حامد نے کہا کہ محمود علمبردار ہو گا۔"      ( ١٩٢٦ء، طلیعہ، ٤٤ )