علامۂ دہر

( عَلّامَۂ دَہْر )
{ عَل + لا + مَہ + اے + دَہْر }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'علامہ' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی ہی سے اسم 'دہر' لگانے سے مرکب 'علامہ دہر' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "کلیات جرات" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اپنے زمانے کا بہت بڑا عالم اور فاضل، یکتائے زمانہ عالم، ہم عصروں میں منتخب عالم۔
"یہ چاروں بچے باقاعدہ تعلیم حاصل کرکے علامہ دہر بنے۔"      ( ١٩٢٨ء، میرزا حیرت، سوانح عمری امام اعظم، ٦٩ )
٢ - [ مجازا ]  نہایت چالاک وعیار۔
"بیوی ایسی علامہ دہر ہیں کہ ان کو خاطر میں نہیں لاتیں۔"      ( ١٩١٧ء، بیوی کی تعلیم، حسن نظامی، ٥٣ )