استثنائی

( اِسْتِثْنائی )
{ اِس + تِث (کسرہ ت مجہول) + نا + ای }
( عربی )

تفصیلات


ثنی  اِسْتِثْنا  اِسْتِثْنائی

عربی زبان کے لفظ 'اِسْتِثْناء' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ نسبت لگائی گئی ہے۔ اردو میں ١٨٧١ء کو "مبادی الحکمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اِسْتِثْنائِیوں [اِس + تِث + نا + اِیوں (و مجہول)]
١ - [ منطق ]  قیاس کی ایک قسم جس میں کوئی حرف استثنا (پر، مگر، لیکن وغیرہ) آئے؛ وہ تصدیق جو محمول سے موضوع کے اطلاق کا ایک جزو خارج کر دے، جیسے : یہ عدد یا طاق ہو گا یا جفت مگر طاق نہیں ہے (نتیجہ یہ کہ جفت ہے)۔
"جب لازم کو رفع کر دیا جائے تو ملزوم بھی رفع ہو جائے گا، ایسے قیاس کو استثنائی کہتے ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، حکمۃ الاشراق، ٣٧ )
صفت نسبتی
١ - استثنا سے منسوب، جو اپنی طرح کی عام چیزوں سے مستثنٰی، مختلف یا ممتاز ہو، مجموعے کے حکم سے خارج؛ مخصوص صورت جو عام حالتوں سے مختلف ہو۔
"انسانی ہاتھ کی استثنائی ساخت . نے ان کو دیگر تمام حیوانات سے ممتاز کر دیا ہے۔"      ( ١٩١٨ء، تحفۂ سائنس، ١١١:١ )