استتار

( اِسْتِتار )
{ اِس + تِتار (کسرہ ت مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


ستر  سَتَر  اِسْتِتار

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر ہے۔ ١٨٦٣ء کو "خطوط غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
١ - پوشیدگی، پردہ، خفا یا اخفا، چھپنا یا چھپانا، اظہار و اشتہار کی ضد۔
"تم اپنی زبان پر نہ لاؤ، اگر کوئی اور کہے مانع نہ آؤ نہ اشتہار نہ استتار۔"      ( ١٨٦٣ء، خطوط غالب، ٨٤ )
٢ - [ تصوف ]  خفائے ذات۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 33)
  • act of concealing;  concealment