ذکر اذکار

( ذِکْر اَذْکار )
{ ذِکْر + اَذ + کار }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ذکر' کے بعد اسی اسم کی جمع 'اذکار' لانے سے مرکب تکراری بنا۔ جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩١٧ء کو "بیوی کی تعلیم" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر )
١ - حالات کا بیان، تذکرہ، گفتگو، بات چیت۔
"بہر صورت اکثر گھر میں یہ ذکر اذکار رہتے اماں ابا آپس میں مشاورۃ کرتے۔"      ( ١٩٥٨ء، شمع خرابات، ٢٥٨ )
٢ - یادِ الٰہی، اللہ کی حمد و ثنا، تسبیح و دعا۔
"اُسے مسجد سے محصور کرادیا گیا تھا تاکہ خانۂ خدا میں جو ذکر اذکار ہو صاحبِ مزار کی رُوح اس سے ہمیشہ مُستفیض ہوتی رہے۔"      ( ١٩٧٧ء، اقبال کی صحبت میں، ٣٥٣ )