ذلیل و خوار

( ذَلِیل و خوار )
{ ذَلی + لو (و مجہول) + خار (و معدولہ) }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسمِ صفت 'ذلیل' کو حرفِ عطف و کے ذریعے فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'خوار' کے ساتھ ملانے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو میں بطور صفت بھی مستعمل ہے تحریراً ١٨٧٩ء کو "دیوانِ آغا خان عیش دہلوی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - بہت بے عزت و رسوا۔
"باغیوں اور دیہاتیوں نے مل کر انہیں ذلیل و خوار کیا۔"      ( ١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ٩٢ )