ذمہ دار

( ذمَّہ دار )
{ ذِم + مَہ + دار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'ذمہ' کے ساتھ فارسی مصدر داشتن سے فعل امر 'دار' بطور لاحقہ فاعلی لگانے سے مرکب بنا اردو میں بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٩٤ء کو "ایکٹ نمبر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - جواب دہ، مواخذہ دار، کسی کام کا بیڑا اٹھانے والا، کسی بات کا وعدہ یا اقرار کرنے والا۔
"ساقی کی ترقی و انحطاط خود ہمارے ادب کے کمال و زوال کی داستان ہے، ممکن ہے شاہد صاحب بھی اس کے ذمہ دار ہوں۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٨٩ )
٢ - کسی دوسرے کو اپنے ذمے لینے والا، ضامن، کفیل۔
"میں نے کہا تھانا کچھ نہیں ہوتا حویلی کو اس کی حفاظت کا ذمہ دار میں ہوں۔"      ( ١٩٨٥ء، ایمرجنسی، ٢١٨ )
٣ - قابل اعتماد، معتبر، فرض شناس۔
"میں نے انہیں ہمیشہ ذمہ دار، صاف دل، بے باک اور اعتدال پسند پایا۔"      ( ١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ٥ )
٤ - انتظام کرنے والا، منتظم۔
"تمام کائنات کی تربیت و پرورش کی ذمہ دار صرف ایک ذات اللہ تعالٰے کی ہے تو حمد و ثنا کی بھی حقیقی مستحق وہی ذات ہو سکتی ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٢٥:١ )
  • responsible
  • answerable
  • liable